TRADITION OF THE HOLY PROPHET (PBUH) AND THE CONTEMPORARY APPLIANCES OF JIHAD (IN THE LIGHT OF QURAN)
Abstract
دین انسان کو دنیا میں پرامن اور آخرت میں کامیاب دیکھنا چاہتا ہے ،دین میں جنگ، قتل وغارت کی کوئی گنجائش نہیں ہے، اسلام کو فطری اور امن پسند دین کہاگیا ہے، جبکہ اس کی الہامی کتاب میں جہاد پر بہت زور دیا گیا ہے۔ قرآن میں تقریباً چوہتر آیات جہاد کے متعلق ہیں جن میں جہاد کے بہت سے فائدے بیان کئے گئے ہیں۔لغت میں لفظ جہاد جہد سے ماخوذ ہے جس کی معنی طاقت اور مشقت برداشت کرنے کے ہیں۔ اصطلاحاًہروہ عمل جہاد ہے جس سے اسلام کا بول بالا ہو، شعائر ایمان قائم ہو۔جہاد کی مختلف قسمیں بنتی ہیں مثلاً جہاد بالعلم، جہاد بالعمل، جہاد بالمال، جہاد بالنفس اور جہاد بالسیف وغیرہ۔قرآن دفاعی جنگ کی حمایت کرتا ہے اور ابتدائی جنگ کونا پسندیدہ سمجھتا ہے۔ اسلام دفاعی جنگ میں بھی انسانی اقدارکی پاسداری کی تاکید کرتا ہے، مثلاًجنگ سے پہلے اسلام کی دعوت دینا، پناہ مانگنے والوں کو پناہ دینا،جنگ میں خواتین، بچوں اور بوڑھوں وغیرہ کی حفاظت کرنا،کھیتوں کو آگ لگانے، درختوں کو کاٹنے، پانی کو زہر آلودہ کرنے سے منع کرنا۔لہذادہشت گردی کو ہرگز جہاد کا نام نہیں دیا جاسکتا ۔ آنحضرت ؐ کی ہمیشہ یہ کوشش ہوتی تھی کہ دشمنوں کو صلح کی دعوت دی جائے۔ مذاکرت سے مسائل حل کئے جائیں۔ یہ بھی قابل غور ہے کہ اسلام میں ظاہری دشمن کے مقابلے میں باطنی دشمن کے ساتھ جنگ کرنا زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔ ظاہری دشمن کے ساتھ جہاد کرنے کو جہاد اصغر کہا گیا ہے اور باطنی دشمن کے ساتھ جہاد کرنے کو جہاد اکبر کیا گیا ہے۔پس اسلامی جنگوں کا مقصد اپنے نظریات کو جبرواکراہ کے ساتھ دوسروں پر مسلط کرنانہیں ہے، بلکہ یہ جنگیں جبراکراہ اور ظلم وبریریت کے خلاف لڑی گئی ہیں۔
Syed Muzammil Hussain Naqvi. (2017) سیرت رسولﷺ اور جہاد کے عصری تقاضے قرآن کی روشنی میں , Noor-e-Marfat, Volume 08, Issue 1.
-
Views
1781 -
Downloads
176