FRESH UNDERSTANDING OF THE SIRAH OF THE HOLY PROPHET (PBUH)
Abstract
سیرت کے مختلف پہلوؤں پر کافی بحثیں کی گئی ہیں لیکن بنیادی سوال یہ ہے کہ سیرت طیبہ کی نئی روش اور تفہیم کا اظہار کیونکر ممکن ہے ۔جبکہ یہ دعویٰ بھی ہے کہ قرآن اور سیرت ِ پیغمبر ؐ ہر زمانے کے انسان کےلئے نجات بخش ہیں۔ البتہ معترضین کی طرف سے یہ اشکال اپنی جگہ باقی ہے کہ چودہ سو سال قبل وضع کئے گئے اصول اور قوانین آج کس طرح لائقِ تقلید ہوسکتے ہیں؟ مسلم دانشوروں کی متفقہ رائے ہے کہ آپؐ کی سیرت ہر زمانے اور ہر تقاضے کے مطابق ہے ۔ اس عقیدےکی یقیناً یہ توجیہہ ہوسکتی ہے کہ مسلمان آپؐ کی مکمل پیروی کرتے ہیں اور آپ کو اللہ کا آخری نبی مانتے ہیں۔ لیکن جب ہم دیگر مذاہب کے پیروکاروں کے شبہات پر نظر ڈالتے ہیں تو ہمیں کئی طرح کے سوالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ سب سے بڑا اعترا ض یہ کہ پیغمبر اسلام ؐکی شخصیت ، سیرت اور اقوال ایک خاص مدت کےلئے قابلِ عمل تو ہوسکتے ہیں تاہم اُن کی سیرت کو ہر زمانے کےلئے باعثِ تقلید قرار دینا روایت پسندی کا مظاہرہ ہی ہوگا، جدت پسندی اور روشن دماغی کی علامت نہ ہوگی ۔مسلمان مفکرین دعویٰ کرتے ہیں کہ اس اشکال کو ردّ کرنے کے ٹھوس شواہد موجود ہیں ۔اس مقالے میں انہی سوالات کا جواب تلاش کرنے کی سعی کی گئی ہے ۔
Syed Muzaffar Hussain. (2017) سیرت النبیﷺ کی تفہیمِ جدید ( ایک تحقیقی مطالعہ), Noor-e-Marfat, Volume 08, Issue 1.
-
Views
1066 -
Downloads
137