SCIENCE AND PHILOSOPHY
Abstract
مادہ پرستوں اور مابعدالطبیعیات کے قائلین کے درمیان یہ تنازعہ چل رہا ہے کہ آیا حقیقت وہی ہے جسے سائنسی تجربہ ثابت کرے یا فلسفہ اور دین بھی حقائق ہستی کے اثبات کا وسیلہ ہیں۔ اس تنازعہ کا فیصلہ دینے کےلئے ایک طرف سائنسی تجربہ کی حقیقت کا تجزیہ اور دوسری طرف سائنس، فلسفے اور دین کی ماہیت کا ادراک ضروری ہے۔ اس مقالہ میں سائنس اور فلسفے کا تقابل، نیز مادہ پرستوں کے نظریات کا تجزیہ پیش کیا گیا ہے۔
مقالہ نگار کے مطابق’’تجربہ‘‘کی اصطلاح مختلف علوم و فنون میں استعمال ہوتی ہے اور اس کا جامع مفہوم: ’’علم کے حصول کا ذریعہ‘‘ ہے۔ علم ایک مابعد الطبیعیاتی حقیقت کا نام ہے۔ لہذا مابعدالطبیعیات کے انکار کا لازمہ طبیعیات کا انکار ہے۔ پس طبیعیات پر مابعد الطبیعیات کو اور سائنس پر فلسفے کو برتری حاصل ہے۔ نیز اگرچہ فلسفہ حسی مفاہیم میں سائنسی تجربے کا محتاج ہے لیکن ہمارے تمام ادراکات حسی نہیں ہیں۔ کیونکہ ہر حسی ادراک، ایک خاص "حالت" ، "سمت" اور "مکان" میں امکان پذیر ہے، جبکہ "ہدف اور غرض" نیز "زندگی اور ذہن" جیسے حقائق میں یہ مادی خصوصیات نہیں پائی جاتیں۔ ان حقائق کو دماغ کے مادی تحوّلات قرار نہیں دیا جا سکتا ہے۔ اسی طرح مصنوعی ذہانت کو بھی ذہن کے مادی ہونے کی دلیل نہیں بنایا جا سکتا کیونکہ اس میں شعور ذات، "وحدت"، "عینیّت" اور "بساطت" نہیں پائے جاتے۔
Dr. Shaikh Muhammad Hasnain. (2016) سائنس اور فلسفہ, Noor-e-Marfat, Volume 07, Issue 03.
-
Views
1312 -
Downloads
192